(ایجنسیز)
لیبیا کی موجودہ حکومت نے سابق مطلق العنان صدر معمر قذافی کی حکومت سے ورثہ میں ملنے والے تمام کیمیائی ہتھیار تباہ کردیے ہیں۔
لیبی وزیرخارجہ محمد عبدالعزیز نے منگل کو ایک تقریب میں بتایا ہے کہ ''لیبیا قابل استعمال کیمیائی ہتھیاروں سے مکمل طور پر پاک ہوگیا ہے،ان کی موجودگی مقامی آبادیوں ،ماحول اور قریبی علاقوں کے لیے خطرے کا موجب ہوسکتی تھی''۔
انھوں نے کہا کہ ''اس مختصر وقت میں عالمی شراکت کے بغیر یہ کامیابی ممکن نہیں تھی۔امریکا ،کینیڈا اور جرمنی نے اس ضمن میں لاجسٹیکل اور ٹیکنکل مدد مہیا کی ہے اور ان ممالک نے ہتھیاروں کی تلفی کے لیے جدید،محفوظ اور قابل اعتبار ٹیکنالوجی کے استعمال کا موقع بہم پہنچایا ہے''۔
وزیرخارجہ کیمیائی ہتھیاروں کی تباہی کا عمل مکمل ہونے کے بعد منعقدہ تقریب سے مخاطب تھے۔اس تقریب میں ہیگ میں قائم کیمیائی ہتھیاروں کے امتناع کی تنظیم کے سربراہ احمد ازمچو نے بھی شرکت کی ہے۔انھوں نے لیبیا کے
کیمیائی ہتھیاروں کی تباہی کے لیے عالمی حمایت کو سراہا اور کہا کہ اب اس کو شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی تباہی کے لیے بروئے کار لایا جارہا ہے۔
شام نے گذشتہ سال امریکا کی فوجی کارروائی کی دھمکیوں کے بعد اپنے کیمیائی ہتھیاروں کی تباہی سے اتفاق کیا تھا اور اس ضمن میں امریکا اورروس کے درمیان ستمبر 2013ء میں طے شدہ معاہدے کے تحت شام کے قریباً سات سو ٹن خطرناک ترین کیمیائی ہتھیار 31 دسمبر تک ملک سے باہر منتقل کیے جانے تھے اور باقی پانچ سو ٹن کم خطرناک ہتھیاروں کو بدھ پانچ فروری تک منتقل کیا جانا تھا۔
لیکن شامی صدر بشارالاسد کی حکومت کی جانب سے حائل بعض رکاوٹوں اور دیگر وجوہ کی بنا پر ایسا نہیں کیا جاسکا ہے اور اب تک کیمیائی ہتھیاروں کی صرف دو چھوٹی کھیپیں ہی شام سے باہر منتقل کی جاسکی ہیں۔یہ شام کے اعلان کردہ کیمیائی ہتھیاروں کی کل مقدار کا صرف چار فی صد ہیں۔امریکا نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی تباہی کا عمل سست روی کا شکار ہونے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔